اسلام آباد (کیو این این ورلڈ)پاکستان اور کرغزستان نے زور دیا ہے کہ افغان حکومت عالمی برادری سے کیے گئے وعدوں پر عمل کرے اور پاکستان کے سیکیورٹی خدشات دور کرے۔ دونوں ممالک نے توانائی، معدنیات، تجارت، تعلیم، قانون و انصاف، ثقافت اور سیاحت سمیت مختلف شعبوں میں 15 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے، جبکہ دوطرفہ تجارت کا حجم 2027–28 تک 200 ملین ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف اور کرغزستان کے صدر صادر ژاپاروف کے درمیان وفود کی سطح پر ملاقات ہوئی، جس میں ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کرغزستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے اور "ویژن سینٹرل ایشیا” کے تحت خطے کے ساتھ روابط مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔
دونوں رہنماؤں نے تاریخی و ثقافتی رشتوں پر مبنی تعلقات کو مزید وسعت دینے اور توانائی، تجارت، مواصلات اور عوامی روابط میں شراکت داری بڑھانے پر اتفاق کیا۔ باہمی اقتصادی تعاون کے تناظر میں دونوں ممالک نے دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
CASA–1000 منصوبے پر موثر اور بروقت عملدرآمد کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے رہنماؤں نے اسے خطے میں توانائی تعاون کا اہم سنگِ میل قرار دیا۔ اسی دوران QTTA کے تحت روڈ کوریڈور کے فعال ہونے پر بھی اطمینان ظاہر کیا گیا۔
علاقائی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ تنازعات کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق پرامن طریقے سے حل ہونا چاہیے۔ افغانستان کے حوالے سے دونوں رہنماؤں نے کہا کہ طالبان حکومت بین الاقوامی وعدے پورے کرے اور پاکستان کے سیکیورٹی خدشات کے لیے دہشت گرد عناصر کے خلاف ٹھوس اور قابلِ تصدیق اقدامات کرے۔
فلسطین کے معاملے پر بھی دونوں ممالک نے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے 1967 کی سرحدوں پر مبنی آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔
اس موقع پر 15 ایم او یوز کے تبادلے کی تقریب بھی منعقد ہوئی جس میں دونوں سربراہان نے شرکت کی۔ قبل ازیں وزیراعظم ہاؤس آمد پر صدر کرغزستان کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، جبکہ وزیراعظم نے ان کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا۔ دونوں رہنماؤں نے بعد ازاں میڈیا سے مشترکہ گفتگو بھی کی۔